کراچی (اسٹاف رپورٹر) دنیا کے 51 سے زائد ممالک میں مصروف خدمت ہیلپنگ ہینڈ امریکا نے معذوروں کی بحالی کے لیے کراچی میں پہلا اور جدید مرکز بنانے کا اعلان کر دیا ہے، بحالی مرکز کا بنیادی مقصد 50 لاکھ ذہنی معذور افراد کو پاکستان کا کار آمد شہری بنانا ہے،
مرکز میں سندھ اور بلوچستان سمیت پاکستان بھر سے معذور بچوں کا مکمل علاج کیا جائے گا، پروجیکٹ 5 سال میں مکمل ہوگا اور2030ء میں 200 سیٹلائٹ سینٹرز سے منسلک کر دیا جائے گا۔ ادارہ برائے ذہنی امراض کراچی (کراچی انسٹی ٹیوٹ آف نیورو ڈیزیز اینڈ ری ہیبلی ٹیشن سینٹر) کے قیام کے لیے ایک ارب روپے امریکا میں مسلمانوں کی این جی او ’’ہیلپنگ ہینڈ‘‘ دے گی جب کہ ڈیڑھ ارب روپے پاکستان میں موجود مخیر حضرات سے اکٹھے کیے جائیں گے، کراچی سپر ہائی وے پر ہونے والی تقریب میں ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈیولپمنٹ (ایچ ایچ آر ڈی) کے چیئرمین ڈاکٹر محسن انصاری نے پروجیکٹ کو پاکستان میں معذوروں کے علاج اور ان کی بحالی کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم اور امریکی مسلمانوں کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے تحفہ قرار دیا۔ ڈاکٹر محسن انصاری نے بتایا کہ پاکستان میں معذوروں کی بحالی کا یہ پہلا سینٹر بنائے جانے کا خواب آغا خان اسپتال سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر عبدالواسع شاکرکا ہے اور وہی اس پروجیکٹ کے سربراہ بھی ہیں، اسپتال کے بورڈ میں آغا خان اسپتال کے ڈاکٹر شاہد مصطفی اور ڈاکٹر عبد المالک شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہیلپنگ ہینڈ، اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا (اکنا) کا ایک پارٹ ہے، جس کا کام امریکا سے باہر امدادی کام کرنا ہے، ہیلپنگ ہینڈ اس وقت دنیا کے51 ممالک میں کام کر رہی ہے۔ اس کا سالانہ بجٹ 50 ارب روپے سے زائد ہے، ہم نے مانسہرہ میں 12 سال پہلے شیڈ کے نیچے زلزلے سے متاثرہ افراد کی بحالی کا کام شروع کیا تھا جو اب6 منزلہ ری ہیب سینٹر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فالج اور اسپائنل کارڈ انجریز کے نتیجے میں ہونے والی معذوریوں کے علاج کا کوئی سینٹر یا اسپتال موجود نہیں ہے، اس سینٹر کے قیام کے بعد دماغی اور اعصابی امراض کے نتیجے میں معذور ہونے والے افراد کو دوبارہ کارآمد شہری بنائیں گے۔ یہ پروجیکٹ الخدمت کے تعاون سے پاکستان میں چلایا جائے گا۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالواسع شاکر نے کہا کہ اسپتال کی تعمیر کے لیے 15 ہزار اسکوائر فٹ کا علاقہ ہے جس پر10 منزلہ عمارت تعمیر کی جائے گی جب کہ 5 ہزار اسکوائر فٹ کے علاقے پر تعمیر شدہ عمارت پہلے ہی موجود ہے۔ ڈاکٹر عبدالواسع شاکر کا کہنا تھا کہ یہ اسپتال پانچ سال میں کام شروع کر دے گا اور 2030ء تک اسی پروجیکٹ کو ملک بھر میں نئے بننے والے دو سو سے زائد سیٹلائٹ سینٹرز سے بھی جوڑ دیا جائے گا اور اس طرح سالانہ 30 لاکھ افراد اس پروجیکٹ سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں 50 لاکھ افراد معذور ہیں اور اس پروجیکٹ کے ذریعے انہیں معاشرے میں اہم مقام دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سینٹر40 بیڈ پر مشتمل ہوگا اور روزانہ ایک ہزار آؤٹ ڈورمریضوں کے علاج کی بھی سہولت ہوگی، مستقبل میں ہم ری ہیبلی ٹیشن یونی ورسٹی بھی قائم کر لیں گے۔امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ کراچی ہی نہیں پورے پاکستان کا پروجیکٹ ثابت ہوگا، ریاست اپنا کام انجام نہیں دے پاتی اسی لیے پرائیویٹ سیکٹر یہ کام سنبھال لیتا ہے، الخدمت کے تعاون سے ہم یہ کام کریں گے اور یہ پروجیکٹ پاکستان ہی نہیں پورے ریجن میں مثال بنے گا۔ طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ معاشرے میں معذور افراد کو بوجھ سمجھنے کے بجائے اگر ان کی بحالی اور ذہنی سطح کو ٹھیک کرنے کے لیے کام کیا جائے تو وہ بھی معاشرے کے لیے زیادہ کار آمد ہوں گے۔ تقریب میں امریکاسے ڈاکٹر شاہد منصور، ڈاکٹر شاہد حیات، ڈاکٹر انوار الحق اور آسٹریلیا سے ڈاکٹر وجاہت رانا بھی موجود تھے۔ بعد ازاں الخدمت کے سیکرٹری راشد قریشی نے مہمانوں کو اجرک بھی پیش کی۔
Article Courtesy: Jasarat Daily